تشریح:
(1) یہ احادیث درج ذیل اقسام پر مشتمل ہیں: ٭ اگر بسم اللہ پڑھ کر کتا چھوڑا جائے اور وہ شکار پکڑ کر مالک کے پاس لے آئے تو اسے کھانا جائز ہے۔ ٭ اگر کتا اس میں سے خود کچھ کھا لے تو مالک کے لیے اس کا کھانا جائز نہیں۔ ٭ اگر شکاری کتے کے ساتھ دوسرے کتے بھی جائیں اور شکار کو مار ڈالیں تو ایسا شکار کھانا جائز نہیں۔ ٭ اگر شکار کو تیر مارا، پھر دو یا تین دن بعد شکار ملا اور اس میں تیر کا نشان تھا تو اسے کھانا بھی جائز ہے۔ ٭ اگر شکار پانی میں گر جائے تو اسے نہ کھایا جائے۔
(2) واضح رہے کہ اگر شکار کو تیر مارنے کے بعد وہ دو یا تین دن غائب رہے، پھر ملے تو کھایا جا سکتا ہے بشرطیکہ گوشت خراب نہ ہوا ہو۔ اگر گوشت میں بدبو پڑ گئی اور وہ خراب ہو گیا تو اسے نہیں کھانا چاہیے جیسا کہ صحیح مسلم کی ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح مسلم، الصید والذبائح، حدیث: 4985 (1931)، و فتح الباري: 757/9)