تشریح:
جب عورت اچھی طرح ذبح کر سکتی ہو تو اس کا ذبیحہ جائز ہے، اسی طرح اگر بچہ اچھی طرح ذبح کرنا جانتا ہو تو اس کا ذبیحہ بھی صحیح ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ کسی عورت نے مالک کی اجازت کے بغیر ایک بکری ذبح کر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تو اسے نہیں کھاؤں گا، البتہ اس کا گوشت قیدیوں کو کھلا دیا جائے۔‘‘ (مسند أحمد: 294/5) اگر عورت کا ذبیحہ جائز نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیدیوں کو کھلانے کا حکم کیوں دیتے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عورت، خواہ آزاد ہو یا لونڈی، بڑی ہو یا چھوٹی، مسلمان ہو یا اہل کتاب، پاک ہو یا ناپاک ہر حالت میں اس کا ذبیحہ جائز ہے۔ بعض اہل علم کے ہاں عورت کا ذبیحہ مکروہ ہے۔ لیکن مکروہ ہونے کی کوئی صحیح دلیل نہیں ہے۔ (فتح الباري: 783/9) واللہ أعلم