تشریح:
اس حدیث سے بعض حضرات نے استدلال کیا ہے کہ ذبیحے پر بسم اللہ پڑھنا ضروری نہیں کیونکہ اگر ضروری ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو گوشت کھانے کی اجازت نہ دیتے لیکن یہ استدلال صحیح نہیں کیونکہ اعراب اگرچہ نئے نئے اسلام میں داخل ہوئے تھے لیکن وہ بسم اللہ کے پڑھنے سے جاہل نہ تھے۔ عین ممکن ہے کہ وہ بسم اللہ پڑھ کر ہی ذبح کرتے ہوں لیکن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کے متعلق شبہ کا اظہار کیا کہ شاید وہ بسم اللہ نہ پڑھتے ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا شبہ دور فرمایا کہ مسلمان کے متعلق اچھا گمان رکھنا چاہیے۔ جب وہ مسلمان ہیں تو یقیناً وہ بسم اللہ پڑھتے ہوں گے، البتہ تم اپنے شبہے کو دور کرنے کے لیے بسم اللہ پڑھ لیا کرو۔ اس سلسلے میں ایک حدیث بھی پیش کی جاتی ہے: ’’مسلمان کا ذبیحہ حلال ہے، خواہ وہ اللہ کا نام لے یا نہ لے۔‘‘ لیکن یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے۔ (إرواء الغلیل: 169/8، رقم: 2537، و فتح الباري: 787/9)