قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ (بَابُ ذَبَائِحِ أَهْلِ الكِتَابِ وَشُحُومِهَا، مِنْ أَهْلِ الحَرْبِ وَغَيْرِهِمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {اليَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَهُمْ} [المائدة: 5] وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: لاَ بَأْسَ بِذَبِيحَةِ نَصَارَى العَرَبِ، وَإِنْ سَمِعْتَهُ يُسَمِّي لِغَيْرِ اللَّهِ فَلاَ تَأْكُلْ، وَإِنْ لَمْ تَسْمَعْهُ فَقَدْ أَحَلَّهُ اللَّهُ لَكَ وَعَلِمَ كُفْرَهُمْ [ص:93] وَيُذْكَرُ عَنْ عَلِيٍّ، نَحْوُهُ وَقَالَ الحَسَنُ، وَإِبْرَاهِيمُ: «لاَ بَأْسَ بِذَبِيحَةِ الأَقْلَفِ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: طَعَامُهُمْ: ذَبَائِحُهُمْ

5508. حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «كُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ، فَرَمَى إِنْسَانٌ بِجِرَابٍ فِيهِ شَحْمٌ، فَنَزَوْتُ لِآخُذَهُ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساءمیں فرمایا کہ آج تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئیں ہیں اور ان لوگوں کا کھانا بھی جنہیں کتاب دی گئی ہے تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ا ن کے لیے حلال ہے ۔ زہری نے کہا کہ نصاریٰ عرب کے ذبیحہ میں کوئی حرج نہیں اور اگر تم سن لو کہ وہ ( ذبح کرتے وقت ) اللہ کے سواکسی اور کانام لیتا ہے اسے نہ کھاؤ اور اگر نہ سنو تو اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے لیے حلال کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کو ان کے کفر کا علم تھا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی روایت نقل کی جاتی ہے ۔ حسن اور ابراہیم نے کہا کہ غیر مختون ( اہل کتاب ) کے ذبیحہ میں کوئی حرج نہیں ہے ۔آج کل کے اہل کتاب یا مجوسی سراسر مشرک ہیں اور اپنے معبودان باطل ہی کا نام لیتے ہیں ۔ لہٰذ ا ان کا ذبیحہ جائز نہیں ہے۔ حربی وہ کافر جو مسلمانوں سے لڑ رہے ہوں غیر حربی جن سے لڑائی نہ ہو۔

5508.

سیدنا عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہئ انہوں نے کہا ہم نے خیبر کا محاصرہ کیا ہوا تھا کہ ایک شخص نے تھیلا پھینکا جس میں چربی تھی۔ میں اسے اٹھانے کے لیے جھپٹا لیکن جب میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو نبی ﷺ نظر آئے آپ کو دیکھ کر شرما گیا۔