تشریح:
بے بسی اور مجبوری کی حالت میں جب ذبح کی مہلت نہ ملے اور کہیں سے بھی خون بہہ جائے تو وہ ذبح کے معنی میں ہو گا جیسا کہ شکار میں ہوتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ کسی نے سوال کیا: اللہ کے رسول! کیا جانور کا ذبح کرنا نرخرے یا حلق ہی سے ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تو اس کی ران میں بھی کوئی تیر وغیرہ مارے تو کافی ہے۔‘‘ (سنن أبي داود، الضحایا، حدیث: 2825، و إرواء الغلیل: 168/1، رقم: 2535) یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے، تاہم اس کے متعلق امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ صورت صرف اس جانور میں ہے جو کہیں نیچے جا گرا ہو یا وحشی بن گیا ہو۔ بہرحال بے بسی کی حالت میں جانور کو کسی بھی جگہ سے ذبح کیا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم