تشریح:
(1) قربانی کی مشروعیت میں کسی کو اختلاف نہیں ہے لیکن اسے واجب قرار دینا محل نظر ہے۔
(2) اس حدیث میں سنت سے مراد اصطلاحی سنت نہیں جو واجب کے مقابلے میں ہوتی ہے بلکہ یہ طریقہ کے معنی میں ہے جو سنت اور واجب دونوں کو شامل ہے۔ جب وجوب کی کوئی دلیل نہیں تو معلوم ہوا کہ سنت سے مراد سنت فقہی ہے۔ بعض حضرات نے اس لفظ سے وجوب پر استدلال کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ کو ذبح کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن یہ حکم وجوب کے لیے نہیں بلکہ مشروع قربانی کی شرط بیان کرنے کے لیے ہے کہ اسے نماز کے بعد ذبح کرو جیسا کہ اگر کوئی شخص سورج طلوع ہونے سے پہلے چاشت کی نماز پڑھ لے تو اسے کہا جائے گا کہ جب سورج طلوع ہو تو اپنی نماز کو دوبارہ ادا کرو۔ (فتح الباري: 6/10) واللہ أعلم