قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَضَاحِيِّ (بَابُ سُنَّةِ الأُضْحِيَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: «هِيَ سُنَّةٌ وَمَعْرُوفٌ»

5545. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ الإِيَامِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ البَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، مَنْ فَعَلَهُ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلُ، فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ» فَقَامَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ، وَقَدْ ذَبَحَ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً، فَقَالَ: «اذْبَحْهَا وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ» قَالَ مُطَرِّفٌ: عَنْ عَامِرٍ، عَنِ البَرَاءِ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلاَةِ تَمَّ نُسُكُهُ، وَأَصَابَ سُنَّةَ المُسْلِمِينَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت ابن عمر ؓنے کہا کہ یہ سنت ہے اور یہ امرمشہور ہے ۔تشریح : جمہور کا یہی مذہب ہے کہ قربانی کرنا سنت مؤکدہ ہے ۔ بعض لوگوں نے کہا کہ قربانی کرنا وسعت والے پر واجب ہے۔ علامہ ابن حزم نے کہا کہ قربانی کا وجوب ثابت نہیں ہوا۔

5545.

سیدنا براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: پہلا کام جس سے ہم عید الاضحیٰ کے دن کی ابتدا کریں گے وہ نماز ہے پھر واپس آ کر قربانی کریں گے جس نے ایسا کیا اس نے ہمارے طریقے کے مطابق عمل کیا لیکن جو شخص اس سے پہلے قربانی کرے گا اس کی حثیثیت صرف گوشت کی ہے جو اس نے اپنے اہل کانہ کے لیے پہلے تیار کرلیا ہے یہ کسی صورت میں قربانی نہیں ہوگی۔ یہ سن کر سیدنا ابو درداء بن نیار ؓ کھڑے ہوئے، انہوں نے نماز عید سے پہلے قربانی زبح کر لی تھی، کہنے لگے: اب تو میرے پاس بکری کا ایک بچہ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہی ذبح کر دو لیکن تمہارے بعد کسی اور لے لیے یہ کافی نہیں ہوگا۔“ ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے نماز کے بعد قربانی کی اس کی قربانی پوری ہو گئی اور اس نے مسلمانوں کے طریقے کو بھی پا لیا۔