تشریح:
(1) عتود بکری کے ایک سالہ اس بچے کو کہتے ہیں جو سال بھر کھا پی کر خوب موٹا تازہ ہو گیا ہو۔ اس سے امام بخاری رحمہ اللہ کا عنوان ثابت ہوتا ہے کہ قربانی کا جانور خوب موٹا تازہ ہونا چاہیے، البتہ بکری کے لیے دو دانتا ہونا ضروری ہے۔
(2) مذکورہ ایک سالہ بچے کی اجازت صرف سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے لیے تھی جیسا کہ بیہقی میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیرے بعد یہ رخصت کسی اور کے لیے نہیں ہے۔‘‘ (السنن الکبریٰ للبیهقي: 270/9، رقم: 19536، و فتح الباري: 16/10)
(3) علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ امام وقت کو چاہیے کہ جو لوگ قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے انہیں بیت المال سے قربانیاں خرید کر دے۔ (عمدة القاري: 557/14) آج کل سعودیہ اور کویت کے اہل خیر نے اس سنت کو زندہ کر رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے ہاں اجر عظیم دے۔ آمین