قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَضَاحِيِّ (بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5572. قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: ثُمَّ شَهِدْتُ العِيدَ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَكَانَ ذَلِكَ يَوْمَ الجُمُعَةِ، فَصَلَّى قَبْلَ الخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ هَذَا يَوْمٌ قَدِ اجْتَمَعَ لَكُمْ فِيهِ عِيدَانِ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْتَظِرَ الجُمُعَةَ مِنْ أَهْلِ العَوَالِي فَلْيَنْتَظِرْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَرْجِعَ فَقَدْ أَذِنْتُ لَهُ»

مترجم:

5572.

سیدنا ابو عبید ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: پھر سیدنا عثمان بن عفان ؓ  کے ہمراہ حاضر ہوا اور یہ حجۃ المبارک کا دن تھا۔ انہوں نے خطبے سے پہلے نماز عید پڑھائی، پھر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: لوگو! اس دن میں تمہارے لیے دو عیدیں جمع ہو گئی ہیں اطراف مدینہ کے رہنے والوں میں سے جو کوئی پسند کرتا ہے کہ جمعہ کا بھی انتطار کرے تو وہ انتطار کرے اور اگر کوئی واپس جانا چاہتا ہے تو وہ جاسکتا ہے میں اسے اجازت دیتا ہوں۔