تشریح:
(1) شرابی آدمی جنت سے محروم رہے گا بلکہ ایک دوسری حدیث میں اس کی سنگینی ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نشہ کرنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ کا یہ عہد ہے جس کا پورا کرنا اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے لے رکھا ہے کہ اسے وہ آخرت میں طينة الخبال ضرور پلائے گا۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! طينة الخبال کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’دوزخیوں کے جسم سے نکلنے والا پسینہ۔‘‘ یا فرمایا: ’’دوزخیوں کے زخموں سے نکلنے والا لہو اور پیپ۔‘‘ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5217 (2002))
(2) بہرحال شراب کی حرمت کے بعد شراب نوشی انتہائی سنگین جرم ہے کہ شراب کے رسیا نے شراب نوشی سے توبہ نہ کی تو اسے جنت سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صرف شراب پینے پر یہ سزا ہے، خواہ اسے نشہ آئے یا نہ آئے کیونکہ شراب پینے پر اس سزا کو مرتب کیا گیا ہے۔ (فتح الباري: 43/10)