تشریح:
(1) حضرت انس رضی اللہ عنہ بصرے میں بطور مبلغ تعینات تھے۔ جب انہوں نے یہ حدیث بیان کی تو اس وقت کوئی صحابی زندہ نہیں تھا، اس لیے انہوں نے فرمایا: اس حدیث کو میرے علاوہ اور کوئی بیان نہیں کرے گا۔
(2) اس حدیث میں بکثرت شراب نوشی کو قیامت کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شراب کا رسیا اگر اسی حالت میں مر گیا تو اللہ کے سامنے اسے بت پرست کی حیثیت سے پیش کیا جائے گا۔‘‘ (مسند أحمد: 272/1، و السلسلة الأحادیث الصحیحة، رقم: 677) شراب نوشی کی سنگینی کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اگر کسی علاقے والے شراب کے استعمال پر اصرار کریں تو اسلامی حکومت کو ان کے خلاف طاقت استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ (سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3683)