تشریح:
(1) اس حدیث میں وضاحت ہے کہ تازہ اور خشک کھجور سے تیار کردہ نبیذ پینا جو نشہ آور ہو جائز نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ حرمت شراب کے بعد اس نبیذ کو ضائع کر دیا گیا۔ اس قسم کے نبیذ کو اتنا جوش دیا جاتا کہ گٹھلی ختم ہو جاتی، پھر اس میں نشہ پیدا ہو جاتا۔ اس کی ممانعت ایک دوسری حدیث میں ہے، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس سے منع کرتے تھے کہ کھجور کو اس قدر پکائیں کہ اس کی گٹھلی ہی ختم ہو جائے۔ (سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3706)
(2) اگر دو پھلوں کے گودے اس طرح ملائے جائیں کہ ان میں شدت نہ آئے، اور نہ تخمیر ہی کا عمل پیدا ہو تو اس کی ممانعت نہیں ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منقیٰ کا نبیذ بنایا جاتا، پھر اس میں کھجور ڈال دی جاتی، یا کھجور سے نبیذ بنایا جاتا، پھر اس میں منقیٰ ڈال دیا جاتا تھا۔ (سنن أبي داود، الأشربة، حدیث: 3707)