قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَشْرِبَةِ (بَابُ شُرْبِ اللَّبَنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{مِنْ بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَبَنًا خَالِصًا سَائِغًا لِلشَّارِبِينَ} [النحل: 66]

5603. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: «أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَقَدَحِ خَمْرٍ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نحل میں فرمایا کہاللہ پاک لید اور خون کے درمیان سے خالص دودھ پیدا کرتا ہے جو پینے والوں کو خوب رچتا پچتا ہے ۔تشریح :قال ابن التین الحال التفنن فی ھذہ الترجمۃ یرد قول من زعم ان اللبن فرد ذالک بالنصوص ( ماجہ ) یعنی ابن تین کہا کہ حضرت امام بخاری نے اس باب میں ان لوگوں کے خیال کی تردید کی ہے جو کہتے ہیں کہ دودھ اگر کثرت سے پیا جائے تو نشہ لے آتا ہے۔ ( فتح الباری ) وھذہ الایۃ صریحۃ فی احلال شراب لبن الانعام بجمیع افرادھم موقع الامتنان بہ یعم جمیع البان الانعام فی حال حیاتھا ( فتح ) یعنی یہ آیت صاف دلیل ہے اس امر پر کہ جملہ انعام حلال جانوروں کا دودھ پینا حلال ہے اور بحالت زندگی تمام انعام چوپائے حلال جانور اس میں داخل ہیں۔

5603.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ شب معراج میں رسول اللہ ﷺ کو دودھ کا پیالہ اور شراب کا پیالہ پیش کیا گیا۔