قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَشْرِبَةِ (بَابُ شُرْبِ اللَّبَنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{مِنْ بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَبَنًا خَالِصًا سَائِغًا لِلشَّارِبِينَ} [النحل: 66]

5610. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ: عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رُفِعْتُ إِلَى السِّدْرَةِ، فَإِذَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ: نَهَرَانِ ظَاهِرَانِ وَنَهَرَانِ بَاطِنَانِ، فَأَمَّا الظَّاهِرَانِ: النِّيلُ وَالفُرَاتُ، وَأَمَّا البَاطِنَانِ: فَنَهَرَانِ فِي الجَنَّةِ، فَأُتِيتُ بِثَلاَثَةِ أَقْدَاحٍ: قَدَحٌ فِيهِ لَبَنٌ، وَقَدَحٌ فِيهِ عَسَلٌ، وَقَدَحٌ فِيهِ خَمْرٌ، فَأَخَذْتُ الَّذِي فِيهِ اللَّبَنُ فَشَرِبْتُ، فَقِيلَ لِي: أَصَبْتَ الفِطْرَةَ أَنْتَ وَأُمَّتُكَ قَالَ هِشَامٌ، وَسَعِيدٌ، وَهَمَّامٌ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي الأَنْهَارِ نَحْوَهُ. وَلَمْ يَذْكُرُوا: «ثَلاَثَةَ أَقْدَاحٍ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نحل میں فرمایا کہاللہ پاک لید اور خون کے درمیان سے خالص دودھ پیدا کرتا ہے جو پینے والوں کو خوب رچتا پچتا ہے ۔تشریح :قال ابن التین الحال التفنن فی ھذہ الترجمۃ یرد قول من زعم ان اللبن فرد ذالک بالنصوص ( ماجہ ) یعنی ابن تین کہا کہ حضرت امام بخاری نے اس باب میں ان لوگوں کے خیال کی تردید کی ہے جو کہتے ہیں کہ دودھ اگر کثرت سے پیا جائے تو نشہ لے آتا ہے۔ ( فتح الباری ) وھذہ الایۃ صریحۃ فی احلال شراب لبن الانعام بجمیع افرادھم موقع الامتنان بہ یعم جمیع البان الانعام فی حال حیاتھا ( فتح ) یعنی یہ آیت صاف دلیل ہے اس امر پر کہ جملہ انعام حلال جانوروں کا دودھ پینا حلال ہے اور بحالت زندگی تمام انعام چوپائے حلال جانور اس میں داخل ہیں۔

5610.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے جب سدرۃ المنتہیٰ کی طرف اٹھایا گیا تو میں نے وہاں چار نہریں دیکھیں: ان میں سے دو ظاہری تھیں اور دو باطنی۔ ظاہری نہریں تو نیل اور فرات ہیں اور باطنی نہیریں جنت میں تھیں۔ پھر مجھے تین پیالے پیش کیے گئے۔ ایک پیالے میں دودھ اور دوسرے میں شہد تھا جبکہ تیسرے پیالے میں شراب تھی میں نے وہ پیالہ لیا جس میں دودھ تھا اور اسے میں نے نوش جاں کیا اس لیے انتخاب پر مجھے کہا گیا: آپ نے اور آپ کی امت نے اصل فطرت کو پالیا ہے۔ ہشام سعید اور ہمام نے حضرت قتادہ سے انہوں نے حضرت انس ؓ سے انہوں نے مالک بن صعصعہ ؓ سے یہ حدیث بیان کی ہے، اس میں نہروں کا ذکر تو اسی طرح ہے لیکن تین پیالوں کا ذکر نہیں ہے۔