تشریح:
(1) چونکہ وہ دیہاتی معاشرتی آداب سے نا واقف تھا، اس لیے اس نے جو جواب دیا اس کے اکھڑ مزاج ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تیرا یہی گمان ہے تو عنقریب پورا ہو جائے گا۔‘‘ چنانچہ بعض احادیث میں صراحت ہے کہ وہ اگلے دن صبح کو چل بسا۔ (فتح الباري: 148/10)
(2) شارح صحیح بخاری مہلب نے کہا ہے: امام کو چاہیے کہ وہ اپنے ماتحت لوگوں کی خبر گیری کرتا رہے اور بیمار پرسی میں کوتاہی نہ کرے اگرچہ وہ سنگدل ہوں۔ اس میں اہل خانہ کی خاطر داری اور حوصلہ افزائی بھی ہے۔ اسی طرح عالم کو چاہیے کہ وہ جاہل کی عیادت کرے اور اسے وعظ و نصیحت کرے جس سے اسے نفع حاصل ہو، نیز اسے صبر کی تلقین کرے تاکہ وہ بیماری کو برا خیال نہ کرے۔ ایسا نہ ہو کہ اس کے نازیبا کلمات کہنے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو جائے۔ بیمار کو بھی چاہیے کہ وہ گھبراہٹ میں ایسے کلمات نہ کہے جس سے اس کی بے صبری ظاہر ہو۔ (عمدة القاري: 652/14)