تشریح:
(1) حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی اس وقت ایک ہی بیٹی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو زندہ رکھے اور آپ کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو فائدہ پہنچے اور بہت سے لوگ آپ کی وجہ سے نقصان میں رہیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے انہیں عرصۂ دراز تک زندہ رکھا۔ ان کی اولاد میں برکت فرمائی اور وہ فاتح قادسیہ قرار پائے۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ مریض کو مانوس کرنے اور اس کی بیماری کو جاننے کے لیے اس کی پیشانی اور پیٹ پر ہاتھ رکھا جا سکتا ہے۔ بعض اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریض کو دم کرتے اور جہاں تکلیف ہوتی وہاں ہاتھ رکھتے۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے مریض شفایاب ہو جاتا۔ اگر کوئی نیک آدمی کسی کی عیادت کے لیے جائے تو آج بھی ایسا کیا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم