تشریح:
(1) مسلمان، جب اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب ہو تو اس کا ہر کام باعث ثواب ہے۔ اس کا بیوی بچوں پر خرچ کرنا حتی کہ اس کا سونا اور آرام کرنا بھی نیکی ہے۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ کا اس حدیث سے مقصود یہ ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اپنی تکلیف کا اظہار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا۔ یہ تسلیم و رضا کے منافی نہیں بلکہ صورت حال سے آگاہ کرنے اور اپنی مشکل کا حل تلاش کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ فرمایا۔ اگر شرعی طور پر ایسا کرنا منع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور انہیں روک دیتے، لیکن آپ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو اس کے متعلق کچھ نہیں کہا بلکہ پیش آنے والی مشکل کے متعلق مناسب رہنمائی فرمائی۔