قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ قَوْلِ المَرِيضِ قُومُوا عَنِّي)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5669. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي البَيْتِ رِجَالٌ، فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلُمَّ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدَهُ» فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَ عَلَيْهِ الوَجَعُ، وَعِنْدَكُمُ القُرْآنُ، حَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ. فَاخْتَلَفَ أَهْلُ البَيْتِ فَاخْتَصَمُوا، مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ: قَرِّبُوا يَكْتُبْ لَكُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلاَفَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُومُوا» قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: «إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الكِتَابَ، مِنَ اخْتِلاَفِهِمْ وَلَغَطِهِمْ»

مترجم:

5669.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ کی وفات کا وقت قریب آیا اور گھر میں کئی صحابہ کرام ؓ موجود تھے۔ ان میں حضرت عمر ؓ بھی تھے نبی ﷺ نے فرمایا: ”آؤ، میں تمہارے لیے ایک تحریر لکھ دوں، اس کے بعد تم گمراہ نہیں ہوگے۔“ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے کہا: بلاشبہ نبی ﷺ پر بیماری کا غلبہ ہے اور تمہارے پاس قرآن مجید موجود ہے، ہمارے لیے اللہ کی کتاب کافی ہے۔ اس مسئلے پر گھر میں موجود صحابہ کرام‬ ؓ ک‬ا اختلاف ہو گیا اور وہ بحث و تمحیص کرنے لگے۔ بعض نے کہا کہ نبی ﷺ کے ہاں اسباب کتابت قریب کرو تاکہ رسول اللہ ﷺ ایسی تحریر لکھ دیں جس کے بعد تم گمراہ نہ ہو سکو اور کچھ صحابہ وہ کہتے تھے جو حضرت عمر ؓ نے کہا تھا۔ بہرحال جب لوگوں نے نبی ﷺ کے پاس بے مقصد باتیں زیادہ کیں جھگڑا کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”(یہاں سے) چلے جاؤ۔“ حضرت عبید اللہ نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے سب سے زیادہ افسوسناک بات یہی ہے کہ لوگوں کے اختلاف اور بحث و تحمیص کے باعث رسول اللہ ﷺ وہ تحریر نہ لکھ سکے جو آپ مسلمانوں کے لیے لکھناچاہتے تھے۔