تشریح:
(1) میٹھی چیز سے انسانوں کی بنائی ہوئی مٹھائی اور قدرتی میٹھی چیزیں دونوں مراد ہیں۔ پسند ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایسی چیزیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کی جاتیں تو رغبت اور شوق سے تناول فرماتے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس قسم کی میٹھی چیز خصوصی طور پر تیار کراتے تھے، پھر شہد ایک قدرتی ٹانک ہے جو غذا اور دوا دونوں کے لیے کارآمد ہے۔ اس میں خود ساختہ مٹھاس کے مضر اثرات نہیں ہوتے۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے عنوان اس طرح ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد کا پسند ہونا عام ہے جو غذا اور دوا دونوں کو شامل ہے۔ علامہ عینی نے لکھا ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو پھنسیاں نکل آئیں تو وہ ان پر شہد ملتے اور یہ آیت پڑھتے تھے جو عنوان میں درج ہے۔ (عمدة القاري: 672/14)