تشریح:
(1) یہ عنوان پہلے باب کا تکملہ ہے کہ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک حکم کا ذکر تھا، جس کی حاضرین کو سزا دی گئی حتی کہ روزے دار کو بھی معاف نہیں کیا گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منع کرنے کے باوجود آپ کے منہ میں دوائی ڈال دی گئی۔
(2) اس عنوان کے تحت اس کے برعکس واقعہ بیان ہوا ہے کہ حاضرین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے آپ پر سات مشکیں پانی بہایا تو آپ نے اس کا انکار نہیں کیا۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جب مریض کے ہوش و حواس قائم ہوں تو اسے کوئی ایسی چیز استعمال کرنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے جس سے اس نے روک دیا ہو اور جس چیز کے متعلق وہ حکم دے اس کے بجا لانے میں ٹال مٹول نہیں کرنی چاہیے۔ (فتح الباري: 206/10)