موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل
صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ قَوْلِ المَرِيضِ: إِنِّي وَجِعٌ، أَوْ وَا رَأْسَاهْ، أَوِ اشْتَدَّ بِي الوَجَعُ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَقَوْلِ أَيُّوبَؑ: {أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ} [الأنبياء: 83]
5714 . حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي فَقُلْتُ: إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، قَالَ: «أَجَلْ، كَمَا يُوعَكُ رَجُلاَنِ مِنْكُمْ» قَالَ: لَكَ أَجْرَانِ؟ قَالَ: «نَعَمْ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى، مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ، إِلَّا حَطَّ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِ، كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا»
صحیح بخاری:
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
باب: مریض کا یوں کہنا کہ مجھے تکلیف ہے یا یوں کہناکہ ” ہائے میرا سر دکھ رہا ہے یا میری تکلیف بہت بڑھ گئی “
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور حضرت ایوب ؑ کا یہ کہنا بھی اسی قبیل سے ہے کہ ” اے میرے رب ! مجھے سراسر تکالیف نے گھیر لیا ہے اور تو ہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ‘‘
5714. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس وقت آپ کو تیز بخار تھا میں نے آپ کے بدن کو چھوتے ہوئے کہا: آپ کو تو بہت تیز بخار ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ہاں جیسے تم میں سے دو آدمیوں کو بخار ہوتا ہے۔“ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: اس سے آپ کو ثواب بھی دو گناہ ہوگا؟ آپ نے فرمایا : ”ہاں، جب بھی کسی مسلمان کو بیماری یا اس کے علاوہ کوئی تکلیف لاحق ہو تو وہ اس کے تمام گناہ گرا دیتی ہے جس طرح درخت اپنے پتے گرا دیتا ہے۔“