تشریح:
یہ روایت (554) پہلے گزرچکی ہے۔ وہاں الفاظ کا اختلاف نہیں تھا۔ اس روایت میں ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے لَا تُضَامُونَ کے الفاظ ذکر فرمائے۔ لاتضامون اگر "ضم" سے مشتق ہے تواس کے معنی ہوں گے: تم ایک دوسرے پر ازدحام (بھیڑ) نہیں کرو گے۔ اور اگر اس کا اشتتاق''ضيم'' سے ہے تو معنی یہ ہیں کہ تم ایک دوسرے پر ظلم نہیں کرو گے۔ اور اگر''تضاهون'' ہے تو اس کے معنی اشتباہ کے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ہر شخص بغیر ازدحام، بغیر پریشانی اور بغیر کسی قسم کے اشتباہ کے اپنی جگہ پر رہتے ہوئے رؤیت باری تعالیٰ سے شرف یاب ہوگا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اس شرف کو حاصل کرنے کے لیے اگر ہوسکے تو طلوع وغروب سے پہلے کی نمازوں کی پابندی کرو۔ اس سے مراد فجر اور عصر کی نماز ہے۔ جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے۔ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1434(633)) اس سے نماز فجر کی فضیلت معلوم ہوگئی کہ یہ اتنی اہم نماز ہے جس کی پابندی رؤیت باری تعالیٰ جیسی عظیم نعمت کے حصول میں مؤثر ہے۔