قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ الرُّقَى بِفَاتِحَةِ الكِتَابِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَيُذْكَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ

5736. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي المُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَوْا عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ العَرَبِ فَلَمْ يَقْرُوهُمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ، إِذْ لُدِغَ سَيِّدُ أُولَئِكَ، فَقَالُوا: هَلْ مَعَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رَاقٍ؟ فَقَالُوا: إِنَّكُمْ لَمْ تَقْرُونَا، وَلاَ نَفْعَلُ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، فَجَعَلُوا لَهُمْ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ، فَجَعَلَ يَقْرَأُ بِأُمِّ القُرْآنِ، وَيَجْمَعُ بُزَاقَهُ وَيَتْفِلُ، فَبَرَأَ فَأَتَوْا بِالشَّاءِ، فَقَالُوا: لاَ نَأْخُذُهُ حَتَّى نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ فَضَحِكَ وَقَالَ: «وَمَا أَدْرَاكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ، خُذُوهَا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اس باب میں حضرت ابن عباس ؓ نے نبی کریم ﷺ سے ایک روایت کی ہے

5736.

حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے چند صحابہ کرام عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے پاس سے گزرے تو انہوں نے ان کی ضیافت نہ کی۔ اس دوران میں اس قبیلے کے سردار کو کسی زہریلے جانور نے کاٹ لیا۔ قبیلے والوں نے صحابہ کرام سے کہا: تمہارے پاس اس کی کوئی دوا یا دم کرنے والا ہے؟صحابہ کرام نے کہا: تم لوگوں نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی، لہذا ہم اس وقت تک دم نہیں کریں گے جب تک تم ہماری مزدوری طے نہ کرو، چنانچہ انہوں نے کچھ بکریاں دینا طے کردیں۔ پھر ان میں ایک شخص نے سورہ فاتحہ پڑھنا شروع کردی، دوم کرتے وقت منہ میں تھوک جمع کرتا رہا اور متاثرہ جگہ پر لگاتا رہا، ایسا کرنے سے وہ سردار تندرست ہوگیا۔ قبیلے والے بکریاں لے کر آئے تو صحابہ کرام‬ ؓ ن‬ے کہا: جب تک ہم نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھ نہ لیں ہم یہ بکریاں نہیں لے سکتے چنانچہ انہوں نے آپ ﷺ سے پوچھا تو آپ نے مسکراتے ہوئے فرمایا: ”تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ سورہ فاتحہ سے بھی دم کیا جاسکتا ہے؟ بکریاں لے لو اور ان میں میرے لیے بھی حصہ رکھو۔“