تشریح:
(1) سورۂ فاتحہ اصول دین اور اسمائے حسنیٰ پر مشتمل ہے۔ اس میں آخرت کا اثبات، توحید کا ذکر اور بندوں کی محتاجی کا بیان ہے کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے اور اسی سے ہدایت طلب کرتے ہیں، نیز اس میں ایک بہترین دعا کا بیان ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے صراط مستقیم پر چلنے کی دعا کرتا ہے، پھر اس فاتحہ میں مخلوق کی قسموں کا ذکر ہے: کچھ ایسے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کا انعام ہوا کیونکہ انہوں نے حق کو پہچانا اور اس کے مطابق عمل کیا۔ کچھ ایسے ہیں جنہوں نے حق کو پہچان کر اس کے مطابق عمل نہ کیا ان پر اللہ کا غضب ہوا اور کچھ گمراہ ہیں جنہوں نے حق کو پہچانا ہی نہیں۔
(2) اس سورت میں تقدیر، شریعت، آخرت، توبہ، تزکیۂ نفس اور اصلاح قلب کا ذکر ہے۔ اس بنا پر یہ سورت اس قابل ہے کہ اس کے ذریعے سے ہر بیماری کے لیے اللہ تعالیٰ سے شفا طلب کی جائے۔ (فتح الباری: 10/244) بہرحال معوذات کے علاوہ سورۂ فاتحہ سے بھی دم کیا جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں یہ اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔ ہمارا تجربہ ہے کہ سورۂ فاتحہ سے دم کرنا ہر بیماری سے شفا کا ذریعہ ہے۔ واللہ المستعان