تشریح:
عربوں کے ہاں عقیدہ تھا کہ مقتول کی ہڈیاں جب بوسیدہ اور پرانی ہو جاتی ہیں تو اس کی کھوپڑی سے ایک الو برآمد ہوتا ہے جو اس کی قبر کے اردگرد چکر لگاتا رہتا ہے اور پیاس، پیاس کہتا ہے۔ اگر مرنے والے کا بدلہ لے لیا جائے تو وہ مطمئن ہو جاتا ہے۔ اس وہم کی بنیاد پر وہ لوگ، جیسے بھی بن پڑتا بدلہ لینے پر اصرار کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لغو خیال کی تردید فرمائی ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ ابن جریج نے حضرت عطاء سے پوچھا: "هَامَه" کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا: لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ پرندہ انسانی روح ہوتا ہے جو چیختا چلاتا رہتا ہے، حالانکہ یہ انسانی روح نہیں بلکہ کوئی زمینی پرندہ ہے۔ (سنن أبي داود، الطب، حدیث: 3918)