تشریح:
(1) ابن سعد کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہم کو اس کنویں پر بھیجا کہ وہاں جا کر جادو کا سامان اٹھا لائیں۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبیر بن ایاس زرقی کو بلایا جو غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے، انہوں نے بئر ذروان میں جادو کے سامان کی نشاندہی کی۔ ممکن ہے کہ آپ نے پہلے ان حضرات کو بھیجا ہو بعد میں خود بھی تشریف لے گئے ہوں اور خود اس کا مشاہدہ کیا ہو۔ واللہ أعلم۔ (فتح الباري: 283/10)
(2) بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا اور چند روز تک اس کا اثر بھی رہا، شاید اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکمت تھی کہ آپ کا جادوگر نہ ہونا سب پر ظاہر ہو جائے کیونکہ جادوگر پر جادو اثر نہیں کرتا۔ یہود آپ کو حسد کی وجہ سے شہید کرنا چاہتے تھے، پہلے زہریلا گوشت کھلایا لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ کو بچا لیا اور اب انہوں نے آپ پر سخت قسم کا جادو کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نجات دی اور یہود کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ واللہ المستعان