موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ النَّوْمِ قَبْلَ العِشَاءِ لِمَنْ غُلِبَ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
577 . حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ يَعْنِي ابْنَ غَيْلاَنَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً، فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي المَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلاَةَ غَيْرُكُمْ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ: «لاَ يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا، إِذَا كَانَ لاَ يَخْشَى أَنْ يَغْلِبَهُ النَّوْمُ عَنْ وَقْتِهَا، وَكَانَ يَرْقُدُ قَبْلَهَا»، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ
صحیح بخاری:
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
باب: اگر نیند کا غلبہ ہو جائے تو عشاء سے پہلے بھی سونا درست ہے۔
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
577. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کو ایک رات عشاء کی نماز کے وقت کوئی ضرورت پیش آ گئی تو آپ نے نماز کو مؤخر کر دیا یہاں تک کہ ہم لوگ مسجد میں سو گئے، پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے، پھر بیدار ہوئے۔ بعد ازاں نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا: ’’اہل زمین میں کوئی تمہارے علاوہ اس نماز کا انتظار نہیں کر رہا۔‘‘ حضرت ابن عمر ؓ اس بات کی پرواہ نہیں کرتے تھے کہ عشاء کی نماز جلدی پڑھیں یا دیر سے ادا کریں جب انہیں یقین ہوتا کہ نیند سے مغلوب نہیں ہوں گے۔ اور وہ نماز سے پہلے سو جاتے تھے۔