قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ} [الأعراف: 32] وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُوا وَاشْرَبُوا وَالبَسُوا وَتَصَدَّقُوا، فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ وَلاَ مَخِيلَةٍ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " كُلْ مَا شِئْتَ، وَالبَسْ مَا شِئْتَ [ص:141]، مَا أَخْطَأَتْكَ اثْنَتَانِ: سَرَفٌ، أَوْ مَخِيلَةٌ " .

5783. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ: يُخْبِرُونَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاَءَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریم ﷺنے فرمایا ”کھاؤ اور پیو اور پہنو اور خیرات کرو لیکن اسراف نہ کرو اور نہ تکبر کرو۔“ اور ابن عباس ؓ نے کہا جو تیرا جی چاہے (بشرطیکہ حلال ہو) کھاؤ اور جو تیرا جی چاہے (مباح کپڑوں میں سے) پہن مگر دو باتوں سے ضرور بچو اسراف اور تکبر سے۔تشریح:کیونکہ یہی دو چیزیں انسان کو بتاہ و برباد کر دیتی ہیں۔مال میں فضول خرچی نہ کرو یعنی اپنے مال کو نا جائز کاموں میں نہ صرف کرو یہ اسراف ہر اعتبار نازیبا ہے لہذا ہر انسان پر لازم ہے کہ اعتدال اور میانہ روی سے کام لے جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا الاقتصاد جزء من النبوۃ میانہ روی نبوت کا ایک حصہ ہے جب انسان لباس میں ملبوس ہو کر اکڑتا ہوا چلے تو یہ تکبیر میں شامل ہے کیونکہ ایک شخص چار جوڑے میں تکبر کرتا ہوا چلا جا رہا تھا جو وہیں زمین میں دھنسا دیا گیا جو آج تک دھنستا ہوا چلا جا رہا ہے۔

5783.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نطر رحمت سے نہیں دیکھے گا جو تکبر کرتے ہوئے اپنے کپڑے کو زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے۔“