تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سفیان بن سہل رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’اے سفیان! کپڑا جائز حد سے زیادہ نہ لٹکاؤ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس طرح کپڑا لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ (سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3574) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وعید سنائی تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ عورتیں اپنے دامنوں کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ’’ایک بالشت لٹکا لیا کریں۔‘‘ انہوں نے کہا: اس صورت میں ان کے پاؤں کھل جائیں گے۔ آپ نے فرمایا: ’’ایسی صورت میں ایک ہاتھ لٹکا لیا کریں، اس سے زیادہ نہ لٹکائیں۔‘‘ (جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1731)
(2) اس سے معلوم ہوا کہ جو عورتیں کئی گز کپڑا اپنے پیچھے کھینچتی ہوئی چلتی ہیں، خصوصاً شادی بیاہ کے موقع پر وہ بھی اس وعید میں شامل ہیں۔ مغربی تہذیب کو اپناتے ہوئے ہماری عورتوں میں یہ رسم بد چل پڑی ہے کہ دلہنیں شادی کے موقع پر کئی گز لمبا غرارہ پہنتی ہیں جو پیچھے گھسٹتا رہتا ہے، پھر وہ لہنگا اتنا لمبا ہوتا ہے کہ اسے کئی عورتوں نے اٹھا رکھا ہوتا ہے اور وہ بھی اس کے ساتھ چلتی رہتی ہیں۔ نمود و نمائش کی ماری ہوئی یہ عورتیں بھی اللہ تعالیٰ کی نگاہ رحمت سے محروم ہوں گی۔ عورت، مردوں کی طرح اپنے ٹخنے ننگے رکھنے کی پابند نہیں ہے بلکہ اسے چاہیے کہ وہ اپنے پاؤں چھپائے رکھے مگر ایک ہاتھ سے زیادہ کپڑا نہ لٹکائے۔ ہمارے رجحان کے مطابق بہتر ہے کہ ایک بالشت ہی لٹکائے، ایسا کرنے سے اگر پاؤں ننگے ہوں تو دو بالشت لٹکا لے۔ واللہ أعلم