تشریح:
(1) اس عورت نے چادر کا وہ کنارا پکڑ کر اشارہ کیا جو صرف دھاگوں کی صورت میں تھا اور اسے بنا نہیں گیا تھا، جو چادر بنی ہوئی ہو اس میں کچھ تناؤ ہوتا ہے لیکن دھاگے تو ڈھیلے ڈھالے ہوتے ہیں۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے عورت کے اس اشارے سے عنوان ثابت کیا کہ اس نے ڈورے دار چادر پہن رکھی تھی۔ اگر اس کا پہننا ناجائز ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اس سلسلے میں اس کی رہنمائی کرتے۔ ڈورے دار چادر پہننے کے متعلق ایک واضح حدیث ہے حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ اپنے گھٹنوں کو اٹھائے ایک چادر پہنے بیٹھے تھے اور اس چادر کے ڈورے آپ کے قدموں پر پڑ رہے تھے۔ (سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4057) یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے، تاہم کپڑے کے اطراف میں اگر دھاگے بطور زینت چھوڑ دیے گئے ہوں اور انہیں بنا نہ گیا ہو بلکہ ایک خاص انداز سے ٹانکا گیا ہو تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ أعلم