تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران سفر میں ایک تنگ آستینوں والا جبہ پہنا تھا۔ سفر میں اس طرح کے جبے کی ضرورت ہوتی ہے، البتہ اپنے گھر میں کھلی آستینوں والا جبہ پہنا جاتا ہے۔
(2) لباس کے متعلق شریعت میں بہت وسعت ہے۔ ہر ملک اور قوم کا لباس جدا جدا ہوتا ہے۔ جائز و ناجائز کی چند حدود بیان کر کے اسے مقامی حالات پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ لوگ اپنی صوابدید کے مطابق اپنا لباس اختیار کریں۔ اس کے دو بنیادی فائدے ہیں: ستر پوشی کا کام دے اور باعث زینت ہو، البتہ اس کی تراش وغیرہ انسان اپنی مرضی سے کر سکتا ہے۔ واللہ أعلم