قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ ثِيَابِ الخُضْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5825. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ: أَنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، فَتَزَوَّجَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ القُرَظِيُّ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَعَلَيْهَا خِمَارٌ أَخْضَرُ، فَشَكَتْ إِلَيْهَا وَأَرَتْهَا خُضْرَةً بِجِلْدِهَا، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنِّسَاءُ يَنْصُرُ بَعْضُهُنَّ بَعْضًا، قَالَتْ عَائِشَةُ: مَا رَأَيْتُ مِثْلَ مَا يَلْقَى المُؤْمِنَاتُ؟ لَجِلْدُهَا أَشَدُّ خُضْرَةً مِنْ ثَوْبِهَا. قَالَ: وَسَمِعَ أَنَّهَا قَدْ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ وَمَعَهُ ابْنَانِ لَهُ مِنْ غَيْرِهَا، قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا لِي إِلَيْهِ مِنْ ذَنْبٍ، إِلَّا أَنَّ مَا مَعَهُ لَيْسَ بِأَغْنَى عَنِّي مِنْ هَذِهِ، وَأَخَذَتْ هُدْبَةً مِنْ ثَوْبِهَا، فَقَالَ: كَذَبَتْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَنْفُضُهَا نَفْضَ الأَدِيمِ، وَلَكِنَّهَا نَاشِزٌ، تُرِيدُ رِفَاعَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنْ كَانَ ذَلِكِ لَمْ تَحِلِّي لَهُ، أَوْ: لَمْ تَصْلُحِي لَهُ حَتَّى يَذُوقَ مِنْ عُسَيْلَتِكِ قَالَ: وَأَبْصَرَ مَعَهُ ابْنَيْنِ لَهُ، فَقَالَ: «بَنُوكَ هَؤُلاَءِ» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «هَذَا الَّذِي تَزْعُمِينَ مَا تَزْعُمِينَ، فَوَاللَّهِ، لَهُمْ أَشْبَهُ بِهِ مِنَ الغُرَابِ بِالْغُرَابِ»

مترجم:

5825.

حضرت عکرمہ سے روایت ہے کہ حضرت رفاعہ ؓ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو اس سے عبدالرحمن بن زبیر قرظی ؓ نے نکاح کر لیا۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: وہ خاتون سبز اوڑھنی اوڑھے ہوئے تھی۔ اس نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے شکایت کی اور اپنے جسم پر مار کی وجہ سے سبز نشانات دکھائے۔ جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ ۔ ۔ عادت کے طور پر عورتیں ایک دوسرے کی مدد کیا کرتی ہیں۔ ۔ تو سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اہل ایمان خاتون کا میں نے اس سے برا حال نہیں دیکھا، اس کی جلد اس کے کپڑے سے بھی زیادہ سبز تھی۔ اس کے شوہر نے سنا کہ اس کی بیوی رسول اللہ ﷺ کے پاس گئی ہے چنانچہ وہ بھی اپنے ساتھ دو بیٹے لے کر آ گئے جو اس کی پہلی بیوی کے بطن سے تھے اس کی بیوی نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس سے کوئی اور شکایت نہیں، البتہ اس کے پاس جو کچھ ہے وہ اس سے زیادہ مجھے کفایت نہیں کرتا اس نے کپڑے کا پلو پکڑ کر اشارہ کیا۔ حضرت عبدالرحمن ؓ نے کہا: اللہ کی قسم اللہ کے رسول! یہ جھوٹ بولتی ہے میں تو اسے جماع کے وقت چمڑے کی طرح ادھیڑ کر رکھ دیتا ہوں مگر یہ شریر ہے اور مجھے پسند نہیں کرتی بلکہ رفاعہ ؓ کے پاس جانا چاہتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر یہ بات ہے تو اس کے لیے تو حلال نہیں ہو سکتی یا اس سے نکاح کی صلاحیت نہیں رکھتی تاآنکہ یہ تیرا مزہ نہ چکھ لے۔“ آپ ﷺ نے اس کے ساتھ دو بچے دیکھ کر پوچھا: ”یہ تیرے بیٹے ہیں؟“ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اچھا تو یہ ہے وہ جس کے متعلق تو ایسی ایسی باتیں کر رہی تھی۔ اللہ کی قسم! یہ بچے تو شکل و صورت میں اس (عبدالرحمن) سے اس قدر ملتے جلتے ہیں جس طرح ایک کوا دوسرے کے مشابہ ہوتا ہے۔“