تشریح:
(1) محض طوطے کی طرح لا إله إلا اللہ پڑھ لینا کافی نہیں جب تک دل و جان سے لا إله إلا اللہ نہ پڑھے اور اس کے مطابق اپنے عقیدہ و عمل کو درست نہ کرے نجات نہیں ہو گی۔
(2) چونکہ اس حدیث میں سفید کپڑوں کے زیب تن کرنے کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ سفید لباس کا استعمال مشروع ہے بلکہ دیگر احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید لباس کی ترغیب بھی دی ہے، چنانچہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سفید لباس پہنا کرو، وہ زیادہ پاک اور زیادہ عمدہ ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3567) سفید رنگ افضل ہے، اس لیے اہم مواقع پر اسے پہننا بہتر ہے۔ سفید لباس خوبصورت بھی ہوتا ہے اور باوقار بھی۔ اس میں میل کچیل کا جلدی پتا چل جاتا ہے، اس لیے اسے جلدی دھو لیا جاتا ہے اور زیادہ توجہ سے دھویا جاتا ہے، اس بنا پر وہ زیادہ پاک اور صاف ستھرا رہتا ہے۔ واللہ أعلم