تشریح:
(1) اس حدیث میں باریک اور چست لباس کی مذمت بیان ہوئی ہے کہ جو عورتیں دنیا میں باریک اور چست لباس پہنتی ہیں اور اپنا جسم دوسروں کو دکھاتی ہیں انہیں آخرت میں سزا دی جائے گی کہ وہ ننگی ہوں گی۔
(2) اس میں اشارہ ہے کہ عورتوں کو قیمتی اور نفیس لباس نہیں پہننا چاہیے بلکہ انہیں سادہ زندگی بسر کرتے ہوئے بقدر کفایت لباس زیب تن کرنا چاہیے۔
(3) حضرت ہند بنت حارث رضی اللہ عنہا کی آستین فراخ ہوتی تھیں، انہوں نے اپنی آستینوں پر بٹن لگا رکھے تھے تاکہ ان کے بدن کا کوئی حصہ ظاہر ہونے کے باعث حدیث میں مذکور وعید میں داخل نہ ہوں۔
(4) اس حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باریک اور چست لباس نہیں پہنتے تھے کیونکہ آپ نے ایسے لباس سے دوسروں کو خبردار کیا ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ ایک لباس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں کو خبردار کریں پھر خود ہی اسے زیب تن کریں، گویا اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس کی سادگی بیان ہوئی ہے۔ (فتح الباري: 373/10)