تشریح:
(1) عربوں کے ہاں غریب لوگ بالوں والے جوتے استعمال کرتے تھے جبکہ امیر لوگ رنگے ہوئے صاف چمڑے کے جوتے پہنتے تھے۔ رنگے ہوئے چمڑے کے جوتوں کو سبتیہ کہا جاتا ہے۔ نعل کا لفظ دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، خواہ رنگے ہوئے چمڑے سے بنے ہوں یا غیر رنگے چمڑے سے۔
(2) اس عموم سے امام بخاری رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ ہر قسم کا جوتا استعمال کیا جا سکتا ہے، خواہ وہ صاف چمڑے کا ہو یا بالوں والے چمڑے کا۔ ان کا صاف ستھرا اور پاک ہونا ضروری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ صاف اور پاک جوتا پہن کر نماز پڑھ لیتے تھے۔ جب جوتے پہن کر مسجد میں آنا اور ان میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ تو عام حالات میں اس قسم کے جوتے پہننے میں کیا خرابی ہو سکتی ہے؟ واللہ أعلم