قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ النِّعَالِ السِّبْتِيَّةِ وَغَيْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5851. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ: أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: مَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لاَ تَمَسُّ مِنَ الأَرْكَانِ إِلَّا اليَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ، أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْهِلاَلَ، وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ. فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أَمَّا الأَرْكَانُ: فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا اليَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ: فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الإِهْلاَلُ: فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ

مترجم:

5851.

حضرت عبید بن جریج سے روایت ہے انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے آپ کو چار ایسے کام کرتے دیکھا ہے جو میں نے آپ کے کسی ساتھی کو کرتے نہیں دیکھا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ابن جریج! وہ کیا کام ہیں؟ انہوں نے کہا کہ آپ طواف کرتے وقت صرف یمانیین کو ہاتھ لگاتے ہیں بیت اللہ کے دوسرے کسی کونے کو ہاتھ نہیں لگاتے۔ میں نے آپ کو سبتی جوتے پہنے دیکھا ہے نیز اپنے کپڑوں کو زرد رنگ کرتے ہوئے دیکھا ہے اور میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ جب آپ مکہ مکرمہ میں ہوتے ہیں تو لوگ ذوالحجہ کا چاند دیکھ کر احرام باندھ لیتے ہیں لیکن آپ آٹھویں ذوالحجہ کو احرام باندھتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ارکان کعبہ کے متعلق جو تم نے کہا ہے تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو ہمیشہ حجر اسود اور رکن یمانی کو ہاتھ لگاتے دیکھا ہے۔ سبتی جوتے پہننا اس لیے ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس چمڑے کے جوتے پہنتے دیکھا ہے جس میں بال نہیں ہوتے تھے اور آپ انہیں پہنے ہوئے ان میں وضو کرلیتے تھے اس لیے میں بھی پسند کرتا ہوں کہ ایسا ہی جوتا استعمال کروں۔ میرا زرد رنگ استعمال کرنا اس لیے ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ زرد رنگ استعمال کرتے تھے، اس لیے مین بھی زرد رنگ کو پسند کرتا ہوں، رہا احرام باندھنے کا مسئلہ! تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ اس وقت احرام باندھتے تھے جب سواری پر سوار ہوکر چلنے لگتے تھے۔