تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سبتی جوتے پہننا جائز ہے بلکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ انہیں بطور خاص پہنتے تھے اور ان سے محبت کرتے تھے، البتہ ایک حدیث کی بنا پر امام احمد رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ سبتی جوتے پہن کر قبرستان میں نہیں چلنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسم نے ایک شخص کو آواز دے کر فرمایا تھا: ’’اے سبتی جوتے پہننے والے! اس مقام پر انہیں اتار دو۔‘‘ (مسند أحمد: 83/5) لیکن ضروری نہیں کہ اس نے سبتی جوتا پہن رکھا تھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع فرمایا بلکہ ممکن ہے کہ جوتوں کو گندگی لگی ہوئی ہو یا اکرام میت کی وجہ سے اسے جوتے اتارنے کا حکم دیا ہو۔
(2) اس حدیث میں سبتی جوتوں کا ذکر تخصیص کے لیے نہیں بلکہ اتفاقی ہے۔ بہرحال سبتی جوتے پہننا جائز ہیں اور شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ واللہ أعلم