تشریح:
(1) بلاشبہ سونے کی انگوٹھی مردوں کے لیے حرام ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے کچھ زیورات بطور تحفہ بھیجے۔ ان میں ایک سونے کی انگوٹھی بھی تھی جس کا نگینہ حبشی انداز کا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیرتے ہوئے لکڑی یا انگلی سے تھاما اور اپنی نواسی حضرت امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہا کو بلا کر کہا: ’’بیٹی! تم اسے پہن لو۔‘‘ (سنن أبي داود، الخاتم، حدیث: 4235) اگر سونا مردوں کے لیے حلال ہوتا تو آپ اس سے منہ نہ پھیرتے، نیز اگر عورتوں کے لیے سونا پہننا جائز نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کو ہرگز نہ پہناتے۔
(2) اگرچہ بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ وہ سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے لیکن ممکن ہے کہ انہیں ممانعت کی احادیث نہ پہنچی ہوں۔ عجیب بات ہے کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ممانعت کی حدیث مروی ہے لیکن وہ بھی سونے کی انگوٹھی پہنتے تھے اور انہیں لوگ کہتے کہ آپ سونے کی انگوٹھی کیوں پہنتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے؟ تو وہ جواب دیتے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی دیتے وقت فرمایا تھا کہ اسے پہنو جسے اللہ اور اس کے رسول نے تمہیں پہنایا ہے۔ شاید وہ اپنے لیے اسے خصوصیت پر محمول کرتے ہوں۔ بہرحال مردوں کے لیے اس کا پہننا جائز نہیں۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 391/10)