تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی حرمت سے پہلے بنوائی تھی، حرمت کے بعد اسے اتار پھینکا۔ مومن کی شان یہی ہے کہ جب کسی چیز کے حرام ہونے کا پتا چل جائے تو پھر اس کے استعمال کے لیے کوئی حیلہ بہانہ تلاش نہ کرے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ہاتھ (کی انگلی) میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ نے اسے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص آگ کا انگارا اٹھاتا ہے اور اسے اپنے ہاتھ میں ڈال لیتا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لے جانے کے بعد اس شخص سے کہا گیا: اپنی انگوٹھی لے لو، اس سے کوئی فائدہ اٹھا لینا۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں اسے کبھی نہیں اٹھاؤں گا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا ہے۔ (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5472 (2090))
(2) بہرحال سونے کی انگوٹھی کسی صورت میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے، ہاں اگر تلوار کو سونا لگا ہے تو وہ جنگ میں کام آ سکتی ہے اور اسے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن سونے کی انگوٹھی استعمال کرنے کے لیے کوئی مجبوری نہیں جس کے پیش نظر اسے مردوں کے لیے حلال قرار دیا جائے۔ واللہ أعلم