تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی پھینکی تھی تو لوگوں نے بھی اپنی چاندی کی انگوٹھیاں پھینک دی تھیں، لیکن دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پھینکی تھی اور لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں پھینکی تھیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ایک توجیہ ان الفاظ میں ذکر کی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینت کے طور پر سونے کی انگوٹھی بنوائی۔ جب لوگوں نے آپ کے اتباع میں سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں تو حرمت کا حکم نازل ہوا تو آپ نے اور لوگوں نے انہیں اتار پھینکا، پھر بطور مہر چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ اس میں "محمد رسول اللہ" کے الفاظ کندہ کرائے تو لوگوں نے اس طرح کی انگوٹھیاں بنوا لیں تو آپ نے اپنی انگوٹھی اتار دی تاکہ لوگ بھی اپنی اپنی کندہ انگوٹھیاں اتار دیں کیونکہ ان کی موجودگی میں سرکاری مہر کی کوئی حقیقت باقی نہیں رہ جاتی تھی۔ جب لوگوں نے اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں اور ان کا وجود ختم ہو گیا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگوٹھی کو استعمال کرنا شروع کر دیا۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 394/10)
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر فرمایا تھا کہ کوئی شخص بھی میری اس انگوٹھی کے نقش کی طرح اپنی انگوٹھی پر نقش نہ بنوائے۔ (صحیح مسلم، اللباس، حدیث: 5473 (2091)) اس کے باوجود لوگوں نے اپنی انگوٹھیوں پر یہ نقش کندہ کرایا۔ اس کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شاید ان لوگوں کو ممانعت نہ پہنچی ہو یا وہ ایسے لوگ ہوں گے جن کے دلوں میں ابھی ایمان پختہ نہیں ہوا تھا جیسا کہ منافقین وغیرہ تھے، چنانچہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی جیسی انگوٹھیاں بنوا لیں اور ان میں آپ کا نقش بھی کندہ کرایا تو آپ نے اظہار ناراضی کرتے ہوئے اپنی انگوٹھی اتار پھینکی۔ (فتح الباري: 394/10) واللہ أعلم