قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ الوَصْلِ فِي الشَّعَرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5935. حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ المِقْدَامِ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمِّي، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي أَنْكَحْتُ ابْنَتِي، ثُمَّ أَصَابَهَا شَكْوَى، فَتَمَرَّقَ رَأْسُهَا، وَزَوْجُهَا يَسْتَحِثُّنِي بِهَا، أَفَأَصِلُ رَأْسَهَا؟ فَسَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الوَاصِلَةَ وَالمُسْتَوْصِلَةَ

مترجم:

5935.

سیدہ اسماء بنت ابی بکر‬ ؓ ک‬ی روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: میں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے پھر اسے بیماری لاحق ہوئی تو اس کے سر کے تمام بال جھڑ گئے ہیں۔ اس کا شوہر مجھے ابھارتا رہتا ہے تو کیا میں اس کے سر پر مصنوعی بال لگا دوں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے مصنوعی بال لگانے والی، اور لگوانے والی دونوں پر لعنت کی۔