تشریح:
(1) امام ابوداود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ واشمہ وہ ہے جو چہرے کی جلد پر سرمے یا سیاہی سے تِل وغیرہ بناتی ہو اور مستوشمہ وہ ہے جو یہ کام کرواتی ہو۔ (سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4170) اس وضاحت میں چہرے کا ذکر اغلبیت کی بنا پر ہے کیونکہ یہ عمل ہر صورت میں حرام ہے، خواہ وہ چہرے پر ہو یا ہاتھ میں یا پیشانی وغیرہ میں۔ اس کی کئی صورتیں ہیں، مثلاً: بیل بوٹے بنائے جاتے ہیں، کبھی چاند ستارہ بنایا جاتا ہے، بعض اوقات کسی دوست کا نام لکھوا لیا جاتا ہے۔ بہرحال یہ کام حرام ہے کیونکہ اس کے ارتکاب پر لعنت کی وعید ہے۔ اس نشان کا ختم کرنا ضروری ہے، خواہ وہ جگہ زخمی ہو جائے۔ اگر اس محل کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے باقی رکھا جا سکتا ہے لیکن اس سے توبہ کرنا ضروری ہے۔ اس عمل سے مرد اور عورت دونوں برابر ہیں، یعنی دونوں کے لیے حرام اور ناجائز ہے۔ (فتح الباري: 457/10)
(2) قیس بن ابو حازم کہتے ہیں کہ میں اپنے باپ کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر گیا تو میں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے ہاتھ پر سرمہ بھرنے کے نشانات دیکھے تھے، ممکن ہے کہ انہوں نے ممانعت سے پہلے یہ عمل کیا ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہاتھ میں کوئی زخم ہو، انہوں نے دوا کے طور پر وہاں سرمہ لگایا ہو اور زخم مندمل ہونے کے بعد سرمے کے نشانات ہاتھ میں باقی رہ گئے۔ (فتح الباري: 462/10) واللہ أعلم