قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ الأَذَانِ بَعْدَ ذَهَابِ الوَقْتِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

595. حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سِرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، فَقَالَ: بَعْضُ القَوْمِ: لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا عَنِ الصَّلاَةِ» قَالَ بِلاَلٌ: أَنَا أُوقِظُكُمْ، فَاضْطَجَعُوا، وَأَسْنَدَ بِلاَلٌ ظَهْرَهُ إِلَى رَاحِلَتِهِ، فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَنَامَ، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ، فَقَالَ: «يَا بِلاَلُ، أَيْنَ مَا قُلْتَ؟» قَالَ: مَا أُلْقِيَتْ عَلَيَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا قَطُّ، قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ، وَرَدَّهَا عَلَيْكُمْ حِينَ شَاءَ، يَا بِلاَلُ، قُمْ فَأَذِّنْ بِالنَّاسِ بِالصَّلاَةِ» فَتَوَضَّأَ، فَلَمَّا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ وَابْيَاضَّتْ، قَامَ فَصَلَّى

مترجم:

595.

حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم ایک شب نبی ﷺ کے ہمراہ سفر کر رہے تھے، کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ ہم سب لوگوں کے ہمراہ آخر شب آرام فرمائیں۔ آپ نے فرمایا: ’’مجھے ڈر ہے کہ مبادا تم نماز سے سوتے رہو۔‘‘ حضرت بلال ؓ  گویا ہوئے: میں سب کو جگا دوں گا، چنانچہ سب لوگ لیٹ گئے اور بلال ؓ اپنی پشت اپنی اونٹنی سے لگا کر بیٹھ گئے، مگر جب ان کی آنکھوں میں نیند کا غلبہ ہوا تو وہ بھی سو گئے۔ نبی ﷺ ایسے وقت بیدار ہوئے کہ سورج کا کنارہ نکل چکا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’اے بلال! تمہارا قول و قرار کہاں گیا؟‘‘ وہ بولے مجھے آج جیسی نیند کبھی نہیں آئی، اس پر آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے جب چاہا تمہاری ارواح کو قبض کر لیا اور جب چاہا انہیں واپس کر دیا۔ اے بلال! اٹھو اور لوگوں میں نماز کے لیے اذان دو۔‘‘اس کے بعد آپ نے وضو کیا، جب سورج بلند ہو کر روشن ہو گیا تو آپکھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی۔