قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ حَمْلِ صَاحِبِ الدَّابَّةِ غَيْرَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ بَعْضُهُمْ: صَاحِبُ الدَّابَّةِ أَحَقُّ بِصَدْرِ الدَّابَّةِ، إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ

5966. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ: - ذُكِرَ شَرُّ الثَّلاَثَةِ عِنْدَ - عِكْرِمَةَ، فَقَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ حَمَلَ قُثَمَ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَالفَضْلَ خَلْفَهُ، أَوْ قُثَمَ خَلْفَهُ، وَالفَضْلَ بَيْنَ يَدَيْهِ. فَأَيُّهُمْ شَرٌّ أَوْ أَيُّهُمْ خَيْرٌ؟»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

بعض نے کہا ہے کہ جانور کے مالک کو جانور پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حق ہے ۔ البتہ اگر وہ کسی دوسرے کو ( آگے بیٹھنے کی ) اجازت دے تو جائز ہے ۔

5966.

حضرت ایوب سے روایت ہے کہ عکرمہ کے پاس ذکر کیا گیا کہ ایک سواری پر تین آدمیوں کا بیٹھنا بہت معیوب ہے تو انہوں نے کہا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے جبکہ قثم کو آگے اور فضل کو اپنے پیچھے بٹھائے ہوئے تھے یا اس کے برعکس فضل کو آگے اور قثم کو پیچھے بٹھایا تھا۔ اب ان میں سے کون برا ہے اور کون اچھا ہے؟