تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماں کا درجہ باپ سے تین گنا زیادہ ہے کیونکہ ماں اس کی تربیت و پرورش میں زیادہ تکلیف ومشقت برداشت کرتی ہے۔ قرآن کریم میں اس کے متعلق واضح اشارہ ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ہم نے انسان کو اپنے والدین سے حسن سلوک کی وصیت کی ہے۔ اس کی ماں نے کمزوری پر کمزوری برداشت کرتے ہوئے اسے اٹھائے رکھا اور دوسال اس کے دودھ چھوڑنے میں لگے۔‘‘ (لقمان 31: 14)
(2) ماں کی تین نمایا خدمات ہیں: ایک حمل اٹھائے پھرنے کی سختیاں، دوسرے جنم کے وقت جان کی بازی کھیلنا، تیسرے پورے دوسال تک اپنے خون کو دودھ بنا کر رضاعت کی خدمت انجام دینا۔ ان خدمات میں باپ شریک نہیں ہے، اس لیے خدمت گزاری میں ماں کے تین حصے اور باپ کا ایک حصہ ہے۔ واللہ أعلم