تشریح:
اس حدیث سے مسلمانوں کے حقوق کی عظمت، ان کی معاونت اور ایک دوسرے پر ان کی شفقت کا پتا چلتا ہے کہ وہ جسد واحد (ایک جسم) کی طرح ہیں، یعنی تکلیف و راحت میں جسم کے تمام اعضاء آپس میں موافقت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو دکھ میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ مسلمانوں کی یہی شان ہونی چاہیے کہ کسی ایک مسلمان کو تکلیف میں مبتلا دیکھ کر تڑپ جائیں اور اس کی مدد کے لیے بےقرار ہو جائیں لیکن دور حاضر میں یہ گوہر نایاب ہے۔ واللہ Eعلم