تشریح:
(1) عربی زبان میں کسی چیز کو مکروہ خیال کرتے ہوئے احتیاط کرنے والے کی طرح اس سے روگردانی کو "اشاح" کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جہنم کو دیکھ کر اس سے اپنی ناگواری کا اظہار کیا اور ہمیں اس سے بچنے کی نہ صرف تلقین کی بلکہ تدبیر بھی بتائی کہ صدقہ کر کے اس سے بچا سکتا ہے۔ اگر کوئی صدقہ نہ دے سکے تو اچھی بات کر کے، اسے اپنے پاس دور کر سکتا ہے۔
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: جس طرح مال خرچ کرنے سے غریب کا دل خوش ہو جاتا ہے اور اس کے دل میں فرحت وانبساط کی لہر دوڑ جاتی ہے، اسی طرح اچھی بات کرنے سے مخاطب خوش ہو جاتا ہے اور اس کے دل کا حسد وبغض نکل جاتا ہے، اس بنا پر ہر اچھی بات کو صدقے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (فتح الباري:551/10)