تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدزبان اور بےہودہ گونہ تھے۔آپ خود بھی نرم خوتھے اور نرم گوئی اختیار کرنے کا حکم دیتے تھے،بدگوئی اور کرخت لب ولہجہ اختیار کرنے سے منع کرتے تھے جیسا کہ آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو تیز وتند لہجہ اختیار کرنے سے منع فرمایا۔
(2) اس وقت یہودیوں نے باطل کہا اور جھوٹ بکا تھا،اس لیے آپ نے فرمایا: ان کی میرے متعلق بددعا قبول نہیں ہوگی جبکہ آپ حق پر تھے اور حق کہتے تھے،اس لیے فرمایا: ’’میری ان کے متعلق بددعا ضرور قبول ہوگی۔‘‘ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق وکردار کے اعتبار سے اعلیٰ صفات کے حامل تھے، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ حدیث بیان کی ہے۔ واللہ أعلم