تشریح:
(1) سباب، فحاش اور لعان تینوں مبالغے کے صیغے ہیں، یعنی بہت گالی گلوچ کرنے والا، بہت بے ہودہ بکنے والا اور بہت لعن طعن کرنے والا۔ مبالغے کی نفی سے اصل فعل کی نفی نہیں ہوتی لیکن اس حدیث میں اصل فعل کی نفی مقصود ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قطعی طور پر گالی گلوچ کرنے والے، بیہودہ باتیں کرنے والے اور لعنت کرنے والے نہ تھے۔
(2) ان تینوں میں فرق یہ ہے کہ لعنت کے معنی ہیں: اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہونا۔ سب کا تعلق نسب سے جبکہ فحش کا تعلق حسب سے ہے۔
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ’’اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔‘‘ اس کے بھی دومعنی ہیں: ٭وہ اپنے چہرے کے بل گرے اور اس کی پیشانی خاک آلود ہو جائے۔ ٭وہ نماز پڑھے تو اس کی پیشانی مٹی سے مل جائے، اس صورت میں یہ نیک دعا ہے، لیکن یہ معنی مقصود نہیں کیونکہ عربوں کے ہاں حکم نماز سے پہلے ہی یہ ضرب المثل رائج اور مشہور تھی۔ بہرحال اس کلمے سے حقیقی معنی مراد نہیں کیونکہ عربوں کی زبان پر یہ کلمہ بے ساختہ جاری ہو جاتا تھا۔ واللہ أعلم