تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس شخص سے فحش گوئی اور بدکلامی کا خطرہ ہو اس سے حسن خلق، خندہ پیشانی اور کشادہ چہرے سے ملنا چاہیے تاکہ اس کی بے ہودگی سے محفوظ رہا جاسکے اور جو شخص علانیہ فاسق ہو، اس کے فسق کی وجہ سے اس کی غیبت جائز ہے، تاکہ لوگ اس کے فحش میں گرفتار نہ ہو۔
(2) ان تمام احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش اخلاقی کا ذکر ہے۔ آپ کے اخلاق کریمانہ کا تعلق صرف مسلمانوں ہی کے ساتھ نہیں بلکہ یہودیوں کے ساتھ بھی یکساں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دشمنوں سے بھی بداخلاقی سے پیش نہیں آئے۔ آپ کے پاس یہی ایک ہتھیار تھا جس سے آپ نے تمام عرب کو زیر نگین کیا، لیکن آج مسلمانوں نے اس ہتھیار کو بالائے طلاق رکھ دیا ہے اور بداخلاقی کا مرض ان میں سرایت کرچکا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے، آمین