قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ «لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ ﷺ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6032. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ القَاسِمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَآهُ قَالَ: «بِئْسَ أَخُو العَشِيرَةِ، وَبِئْسَ ابْنُ العَشِيرَةِ» فَلَمَّا جَلَسَ تَطَلَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ، فَلَمَّا انْطَلَقَ الرَّجُلُ قَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حِينَ رَأَيْتَ الرَّجُلَ قُلْتَ لَهُ كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ تَطَلَّقْتَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطْتَ إِلَيْهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَائِشَةُ، مَتَى عَهِدْتِنِي فَحَّاشًا، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ القِيَامَةِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ شَرِّهِ»

مترجم:

6032.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی۔ جب آپ نے اسے دیکھا تو فرمایا: ”یہ شخص قبیلے کا برا آدمی اور برا بیٹا ہے۔“ پھر جب وہ بیٹھ گیا تو نبی ﷺ اسے خندہ پیشانی اور کشادہ چہرہ سے ملے۔ جب وہ چلا گیا تو سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! جب آپ نے اسے دیکھا تو آپ نے اس کے متعلق ایسا ایسا فرمایا اور جب آپ اس سے ملے تو نہایت خندہ پیشانی اور کھلے چہرے سے پیش آئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے عائشہ! تم نے مجھے بد گو کب دیکھا ہے؟ قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب لوگوں سے بد ترین وہ آدمی ہوگا جس کے شر اور برائی سے بچنے کے لیے لوگ اس سے میل ملاقات چھوڑیں گے۔“