قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ حُسْنِ الخُلُقِ وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ البُخْلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ» وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ، لَمَّا بَلَغَهُ مَبْعَثُ النَّبِيِّﷺ، قَالَ لِأَخِيهِ: ارْكَبْ إِلَى هَذَا الوَادِي فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ، فَرَجَعَ فَقَالَ: «رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَكَارِمِ الأَخْلاَقِ»

6033. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ، وَأَجْوَدَ النَّاسِ، وَأَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ المَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَانْطَلَقَ النَّاسُ قِبَلَ الصَّوْتِ، فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَبَقَ النَّاسَ إِلَى الصَّوْتِ، وَهُوَ يَقُولُ: «لَنْ تُرَاعُوا لَنْ تُرَاعُوا» وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ، فِي عُنُقِهِ سَيْفٌ، فَقَالَ: لَقَدْ وَجَدْتُهُ بَحْرًا. أَوْ: إِنَّهُ لَبَحْرٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے اوررمضان کے مہینے میں تو اور سب دنوں سے زیادہ سخاوت کرتے تھے ۔ جب ابو ذر غفاری ؓ کو حضور اکرم ﷺکی پیغمبری کی خبر ملی تو انہوں نے اپنے بھائی انس سے کہا کہ وادی مکہ کی طرف جاؤ اور اس شخص کی باتیں سن کر آ ۔ جب وہ واپس آئے تو ابو ذر سے کہا کہ میں نے دیکھا کہ وہ صاحب تو اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہیں ۔

6033.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ سب سے زیادہ خوبصورت سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے اہل مدینہ ایک رات خوف وہراس میں مبتلا ہوئے تو وہ شور کی طرف بڑھے لیکن نبی ﷺ ان کو آگے سے ملے کیونکہ آپ اٹھنے والے شوروغل کی طرف سے سب سے پہلے تشریف لے گئے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”گھبراؤ نہیں کوئی خطرے کی بات نہیں۔“ آپ ﷺ اس وات ابو طلحہ ؓ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے، اس پر کوئی زین وغیرہ نہ تھی۔ آپ کی گردن میں تلوار آویزاں تھی اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے اس گھوڑے کو روانی میں سمندر کی طرح پایا۔“ یا فرمایا: ”یہ گھوڑا (تیز رفتاری میں) گویا سمندر ہے۔“