قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ تُبَلُّ الرَّحِمُ بِبَلاَلِهَا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6043 .   حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ العَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِهَارًا غَيْرَ سِرٍّ يَقُولُ: إِنَّ آلَ أَبِي - قَالَ عَمْرٌو: فِي كِتَابِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بَيَاضٌ - لَيْسُوا بِأَوْلِيَائِي، إِنَّمَا وَلِيِّيَ اللَّهُ وَصَالِحُ المُؤْمِنِينَ زَادَ عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الوَاحِدِ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ العَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَلَكِنْ لَهُمْ رَحِمٌ أَبُلُّهَا بِبَلاَهَا» يَعْنِي أَصِلُهَا بِصِلَتِهَا قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «بِبَلاَهَا كَذَا وَقَعَ، وَبِبَلاَلِهَا أَجْوَدُ وَأَصَحُّ، وَبِبَلاَهَا لاَ أَعْرِفُ لَهُ وَجْهًا»

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آنحضرت ﷺ کا یہ فرمانا ناطہ اگر قائم رکھ کر ترو تازہ رکھا جائے ( یعنی ناطہ کی رعایت کی جائے ) تو دوسرا بھی ناطہ کو ترو تازہ رکھے گا ۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6043.   حضرت عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ سے کسی قسم کی مداہنت کے بغیر علانیہ طور ہر یہ کہتے سنا: ”آل ابی (فلاں)۔ ۔ ۔ عمرو بن عباس نے کہا کہ محمد بن جعفر کی کتاب میں اس جگہ بیاض ہے۔ ۔ ۔ ۔ میرے دوست نہیں ہیں۔ میرا مددگار تو بس اللہ تعالٰی ہے اور نیک مومن بندے میرے دوست ہیں۔“ عنبسہ بن عبدالواحد نے عن بیان، عن قیس، عن عمرو بن العاص کے طریق سے یہ الفاظ مزید بیان کیے ہیں: لیکن ان سے میری قرابت ہے میں اسے رشتے اور قرابت کی تری سے تازہ رکھتا ہوں یعنی میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کی وجہ سے تعلق رکھوں گا ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ ) نے فرمایا: ''ببلاھا'' کے الفاظ اسی طرح مروی ہیں لیکن (ان کے بجائے) ببلا لھا کے الفاظ عمدہ اور صحیح ہیں کیونکہ ببلاھا کی کوئی معقول وجہ میں نہیں سمجھتا۔