تشریح:
(1) (الأذان مثنی مثنی) میں دوسرا مثنی ٰ پہلے لفظ کی تاکید کے لیے ہوگا، کیونکہ یہ لفظ ایک مرتبہ کہنے سے مقصد پورا ہوجاتا ہے۔ امام بخاری ؒ کا قائم کردہ عنوان الأذان مثنی مثنی ایک حدیث سے ماخوذ ہے، جسے ابو داود طیالسی ؒ نے اپنی مسند میں بیان کیا ہے۔ یہ روایت سنن ابی داود اور سنن نسائی میں بھی ہے جسے امام ابن خزیمہ ؒ نے صحیح قرار دیا ہے، لیکن اس میں (الأذان مرتين مرتين) کے الفاظ ہیں۔ (فتح الباري:109/2) اذان دومرتبہ سے مراد یہ ہے کہ الله أكبر، الله أكبر کو ایک مرتبہ، پھر الله أكبر، الله أكبر کو دوسری مرتبہ کہا جائے لیکن آخری کلمہ لا إله إلا الله ایک ہی مرتبہ ہے۔ حضرت عبداللہ بن زید ؓ کی اذان کے الفاظ یہ ہیں:(الله أكبر، الله أكبر، الله أكبر، الله أكبر، أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن محمداً رسول الله، أشهد أن محمداً رسول الله، حي علی الصلاة، حي علی الصلاة، حي علی الفلاح، حي علی الفلاح، الله أكبر، الله أكبر، لا إله إلا الله) (سنن أبي داود، الأذان، حدیث:499) (2) یہ اذان کے پندرہ کلمات ہیں جنھیں امام بخاری ؒ نے اختیار فرمایا ہے لیکن امام شافعی ؒ کے ہاں اذان کے انیس کلمات ہیں۔ انھوں نے حضرت ابو محذورہ ؓ کی اذان کو اختیار کیا ہے جس میں یہ کلمۂ شہادت پہلے دوبار آہستہ آواز سے، پھر دوبار بلند آواز سے کہا جاتا ہے۔ اسے اصطلاح میں ترجیح کہا جاتا ہے، یعنی کچھ کلمات کو لوٹا کر پڑھا جاتا ہے۔ احناف نے اس اذان ترجیع کا انکار کیا ہے یا دور از کار تاویل کی ہے، حالا نکہ حضرت ابو محذورہ ؓ عمر بھر مسجد حرام میں یہ اذان دیتے رہے ہیں۔ امام شافعی ؒ کے زمانے میں بھی مکہ مکرمہ میں ترجیع کے ساتھ اذان کہی جاتی تھی۔ حضرت ابو محذورہ ؓ کی اذان کے الفاظ یہ ہیں: (الله أكبر، الله أكبر، الله أكبر، الله أكبر، أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن محمداً رسول الله، أشهد أن محمداً رسول الله، أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن لا إله إلا الله، أشهد أن محمداً رسول الله، أشهد أن محمداً رسول الله، حي علی الصلاة، حي علی الصلاة، حي علی الفلاح، حي علی الفلاح، الله أكبر، الله أكبر، لا إله إلا الله) (سنن أبي داود، الأذان، حدیث:500)