قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ ذِكْرِ النَّاسِ، نَحْوَ قَوْلِهِمْ: الطَّوِيلُ وَالقَصِيرُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «مَا يَقُولُ ذُو اليَدَيْنِ» وَمَا لاَ يُرَادُ بِهِ شَيْنُ الرَّجُلِ

6051. حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ المَسْجِدِ، وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا، وَفِي القَوْمِ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالُوا: قَصُرَتِ الصَّلاَةُ. وَفِي القَوْمِ رَجُلٌ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُ ذَا اليَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ؟ فَقَالَ: «لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تَقْصُرْ» قَالُوا: بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «صَدَقَ ذُو اليَدَيْنِ» فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور آنحضرت ﷺ نے خود فرمایا ذوالیدین یعنی لمبے ہاتھوں والا کیا کہتا ہے ، اس طرح ہر بات جس سے عیب بیان کرنا مقصود نہ ہو جائز ہے ۔

6051.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے ہمیں ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا اس کے بعد مسجد کے صحن میں ایک لکڑی کا سہارا لے کر کھڑے ہو گئے اور اس پر اپنا دست مبارک رکھ لیا۔ حاضرین میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر بن خطاب ؓ بھی موجود تھے وہ آپ کی ہیبت کی وجہ سے کچھ نہ کہہ سکے۔ جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل کر چہ مگوئیاں کرنے لگے کہ شاید نماز کم کر دی گئی ہے؟ حاضرین میں ایک آدمی تھا جسے نبی ﷺ ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کہا کرتے تھے۔ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! نہ تو میں بھولا ہوں اور نہ نماز ہی کم ہوئی ہے۔ صحابہ کرام‬ ؓ ن‬ے کہا: اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”ذوالیدین نے صحیح کہا ہے۔“ چنانچہ آپ کھڑے ہوئے دو رکعتیں پڑھیں اور سلام پھیرا۔ پھر آپ نے اللہ أکبر کہا اور نماز کے سجدے کی طرح سجدہ کیا بلکہ اس سے بھی لمبا سجدہ کیا پھر اپنا سر مبارک اٹھایا اور اللہ أکبر کہا۔