تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی میں کوئی اضافی صفت ہو تو اس کا ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس کی توہین یا عیب جوئی مقصود نہ ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمبے ہاتھوں والے کو ذوالیدین کہا اگرچہ کچھ اہل علم اس معاملے میں تشدد کرتے ہیں اور ایسے اوصاف بیان کرنے کو ناجائز کہتے ہیں، چنانچہ حسن بصری رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ وہ حمید "الطّویل" کو غیبت میں شمار کرتے تھے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک عورت آئی تو انھوں نے ہاتھ کے اشارے سے اس کے پست قد کو بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تونے اس کی غیبت کی ہے۔‘‘ (مسند أحمد:136/6) لیکن امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ اگر ایسا اشارہ یا کنایہ اس کی شناخت کے لیے ہو تو جائز ہے اور اگر شناخت کے بجائے اس کی توہین وتحقیر مقصود ہوتو جائز نہیں۔ واللہ أعلم (فتح الباري:575/10)